ہم پہ ان کی مہربانی ہوئی قسطوں میں
ان کےہاتھوں دکھی زندگانی ہوئی قسطوں میں
ہم جسے خوابوں کی تعبیر سمجھتے رہے
وہی ہم سے بیگانی ہوئی قسطوں میں
ہمارا پیار ٹھکرا کر جب وہ اچانک چل دئیے
پھر انہیں پشیمانی ہوئی قسطوں میں
دن رات میرے زعفرانی اشعار پڑھتےپڑھتے
میری ہمسائی دیوانی ہوئی قسطوں میں
اپنی محبت کے ڈرامےجب مقبول نہ ہوئے
کیابتاہیں کتنی پریشانی ہوئی قسطوں میں